حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اترپردیش میں سی اے اے کے خلاف مظاہروں کے دوران ہونے والی تخریب کاری اور نقصان کی تلافی کے لئے ساڑھے6 لاکھ روپے کا نوٹس دیا ہے۔
اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں 19 دسمبر کو ٹھاکر گنج اور قیصرباغ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران نامعلوم افراد نے توڑ پھوڑ کی۔ اترپردیش سرکار نے ٹھاکر گنج سے 10 اور قیصرباغ کے 6 ملزمین کو سزا سنانے کے بعد 69 لاکھ 48 ہزار 900 روپے کا نقصان بھرنے کرنے کی نوٹس دیا ہے۔
جن افراد کو نامزد کیا گیا ہے ان میں شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس، اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وائس چیئرمین مولانا کلب صادق کے بیٹے سبطین نوری شامل ہیں۔
ملزمین سے 30 دن میں یہ رقم جمع کروانے کو کہا گیا ہے۔ اترپردیش حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہر فرد انفرادی طور پر اور تمام گروپ مجموعی طور پر پورے جرمانے کے لئے ذمہ دار ہیں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم ان تمام افراد یا ان کی جائداد سے مشترکہ طور پر وصول کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے حکومتی نوٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کا نوٹس موصول ہوا ہے اور جواب بھیج دیا گیا ہے، میں امام باڑہ پرامن طور پر احتجاج کرنے گیا تھا۔ اس وقت غیر ملکی شہریوں اور سیاحوں کا بہت بڑا ہجوم تھا۔ جب مجمع میں اضافہ ہوا تو ان کی حفاظت کی وجہ سے، میں لوگوں کو ہٹا کر حسین آباد انٹر کالج گیا۔ لوگوں کو وہاں سے گھر بھیج دیا۔ میں جہاں تھا وہاں کوئی ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی تھی۔ میں نے انتظامیہ سے شواہد طلب کئے ہیں جو ابھی تک نہیں مل سکے۔